میں اپنی ذات کا کبھی اظہار نہیں کرتیشاید میں خود سے بھی پیار نہیں کرتیکیا کھویا کیا پایا چھوڑو اب اس کومیں تقدیر سے کبھی تکرار نہیں کرتیدنیا کی عدالت میں خاموش رھتی ھوںمیں لفظوں سے کسی کو سنگسار نہیں کرتیاپنے جذبوں کو چھپا رکھا ھے تہہ دل میںمیں اپنے جذبوں کا بیوپار نہیں کرتیھاتھوں کی لکیروں میں کیا لکھا سوچا نہیںمیں اب ان باتوں پر اعتبار نہیں کرتیزندگی کا سفر گزر رھا ھے دھیرے دھیرےمیں دن مہینوں کا شمار نہیں کرتینہ دنیا سے شکوہ نہ کسی سے شکایت ھےمیں کسی سے بھی گلہ سرکار نہیں کرتی |
یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا تیرے خیال سے لَو دے اُٹھی ہے تنہائی |
چراغ حسن حسرت |
- Home
- About us
- Picture gallery
- Online store
- Contact us
- القلم-الشعراء
- متفرقات
- علامہ اقبال
- مرزا غالب
- میر تقی میر
- ابن انشاء
- اسرار-ناروی
- فیض-احمد-فیض
- اکبر الہ آبادی
- اختر سروش
- قتیل شفائی
- داغ دہلوی
- ساحر لدھیانوی
- امجد اسلام امجد
- اسرار الحق مجاز
- جگر مراد آبادی
- خوشبیر سنگھ شاد
- پروین-شاکر
- خمار بارہ بنکوی
- شکیل بدایونی
- احمد فراز
- محسن نقوی
- احمد ندیم قاسمی
- بشیر بدر
- اشعار و قطعات
- اعتبار ساجد
- ناصر کاظمی
- مومن خان مومن
- مصطفیٰ زیدی تیغ الہ آبادی
- فراق گورکھپوری
- عبد الحلیم عدم
- شکیب جلالی
- حبیب جالب
- عدیم ہاشمی
- مصحفی
- وسیم بریلوی
- عالمتاب تشنہ