urdu hai jis ka nam

مجھے خلا میں بھٹکنے کی آرزو ھی سہی
کہ تو ملے نہ ملے تیری جستجو ھی سہی
قریب آ شب تنھائی تجھ سے پیار کریں
تمام دن کی تھکن کا علاج تو ھی سہی
بڑے خلوص سے ملتا ھے جب بھی ملتا ھے
وہ بے وفا تو نھیں ھے،بہانہ جو ھی سہی
مگر وہ ابر سمندر پہ کیوں برستا ھے؟
زمین بانجھ سہی،خاک بے نمو ھی سہی
تم اپنے داغ سر پیرہن کی بات کرو
ھمارا دامن صد چاک بے رفو ھی سہی
یہ ناز کم تو نھیں کہ ان سے مل آئے
وہ ایک پل کو سر راہ گفتگو ھی سہی
جو اپنے آپ سے شرمائے کس سے بات کرے؟
میں آئینے کی طرح اس کے روبرو ھی سہی
کسی طرح تو یہ تنھائیوں کی شام کٹے
وصال یار نھیں،قربت عدو ھی سہی
یہ سجدہ سر مقتل کا وقت ھے"محسن"
خود اپنے خون رگ جاں سے اب وضو ھی سہی

 میں‌دل میں پہ جبر کروں گا تجھے بھلا دوں‌گا
مروں گا خود بھی تجھے بھی کڑی سزا دوں گا
یہ تیرگی مرے گھر کا ہی مقدر کیوں‌ہو؟؟

میں‌تیرے شہر کےسارے دیئے بجھا دوں گا
ہوا کا ہاتھ بٹاؤں گا ہر تباہی میں‌

ہرے شجر سے پرندے میں‌خود آڑا دوں گا
وفا کروں‌گا کسی سوگوار چہرے سے

پرانی قبر پہ کتبہ نیا سجا دوں گا
اسی خیال میں گذری ہے شام درد اکثر

کہ درد حد سے بڑھے گا تو مسکرا دوں گا
تو آسمان کی صورت ہے گر پڑے گا کبھی

زمیں ہوں‌میں‌بھی مگر تجھ کو آسرا دوں‌گا
بڑھا رہی ہیں میرے دکھ، نشانیاں تیری

میں تیرے خط تیری تصویر تک جلا دوں گا
بہت دنوں سے میرا دل اداس ہے محسن

اس آئینے کو کوئی عکس اب نیا دوں‌گا

 
Make a Free Website with Yola.