urdu hai jis ka nam

 شب وہ ان آنکھوں کو شغل اشکباری دے گئے
لے گئے خواب ان کا اور اختر شماری دے گئے
چلتے چلتے اس ادا سے وعدہ آنے کا کیا
دے کے ہاتھ اس دل پہ اور اک زخم کاری دے گئے
خواب و خور صبر و سکوں یکبار سب جاتا رہا
بے قرار اپنے کو کیسی بے قراری دے گئے
یہ خبر تو نے سنی ہو گی کہ اس کوچے میں رات
داد رونے کی ہم اے ابر بہاری دے گئے
گر کہیں آیا نظر ان کو کوئی مٹی کا ڈھیر
گالیاں اس کو سمجھ تربت ہماری دے گئے
آپ تو جاتے رہے باتیں بنا اور مجھ کو آہ
بے قراری بے خودہ بے اختیاری دے گئے
گر ہوا عزم سفر ان کا سحر مصحفی
وقت شام آ کر مجھے اپنی کٹاری دے گئے
ٴ

 
 
Make a Free Website with Yola.