زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیںپاؤں پھیلاؤں تو دیوار سے سر لگتا ہے
خوشبو کی طرح آیا وہ تیز ھواؤں میں |
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرووہ غزل کی سچی کتاب ہے اسے چپکے چپکے پڑھا کروکوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملو گے تپاک سےیہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کروابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گاتمہیں جس نے بھلا دیا اسے بھولنے کی دعا کرومجھے اشتہار سی لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاںجو کہا نہیں وہ سنا کرو، جو سنا نہیں وہ کہا کروکبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میںجو میں بن سنور کے کہیں چلوں مرے ساتھ تم بھی چلا کرونہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہواسے اتنی گرمئ شوق سے بڑی دیر تک نہ تکا کرویہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اداس پیڑ کے پاس ہےیہ تمہارے گھر کی بہار ہے اسے آنسوؤں سے ہرا کرو |
ہونٹوں پہ محبت کے فسانے نہیں آتے |
- Home
- About us
- Picture gallery
- Online store
- Contact us
- القلم-الشعراء
- متفرقات
- علامہ اقبال
- مرزا غالب
- میر تقی میر
- ابن انشاء
- اسرار-ناروی
- فیض-احمد-فیض
- اکبر الہ آبادی
- اختر سروش
- قتیل شفائی
- داغ دہلوی
- ساحر لدھیانوی
- امجد اسلام امجد
- اسرار الحق مجاز
- جگر مراد آبادی
- خوشبیر سنگھ شاد
- پروین-شاکر
- خمار بارہ بنکوی
- شکیل بدایونی
- احمد فراز
- محسن نقوی
- احمد ندیم قاسمی
- بشیر بدر
- اشعار و قطعات
- اعتبار ساجد
- ناصر کاظمی
- مومن خان مومن
- مصطفیٰ زیدی تیغ الہ آبادی
- فراق گورکھپوری
- عبد الحلیم عدم
- شکیب جلالی
- حبیب جالب
- عدیم ہاشمی
- مصحفی
- وسیم بریلوی
- عالمتاب تشنہ